بہت دن ہو گئے دماغ میں فلسفیاتی موجوں کی دھما چوکڑی مچتے سو آج سوچا کہ ان کو آج کسی طرح سر سے اتار پھینکوں۔ مگر کچھ سمجھ نی آ رہی کہ کروں کیا ۔ پہلے سوچا کہ نائی کے پاس جا کر سر پر استرا پھرا لوں کہ بالوں کے وزن کی وجہ سے تو کہیں یہ آتش فشانی خیالات نہیں آتے رہتے لیکن فرق اس سے بھی نہیں پڑنا یہ تو کمپنی فالٹ لگتا ہے مجھے اور ویسے بھی مردے کے بال کترنے سے مردے کا تابوت کونسا ہلکا ہو جانا ہے۔ الٹا محلے کے بچوں کو ایک نئی تفریح مل جائے گی۔ ویسے کسی ست بھرائی کو بھی چھیڑا جا سکتا ہے لیکن اس میں فلسفے کے ساتھ ساتھ سر جانے کا بھی اندیشہ ہے ۔ ہاں یہ کہ میری جاگنگ آج کل زوروں پر ہے،ساون ہے اور فضا میں نمی بہت ہے سو بھاگتے ہوئے وہ حالت ہو جاتی ہے کہ ابھی گرا کہ ابھی گرا مگر ہمیشہ سے سپورٹس گرائونڈ میں جا کر ایک پاگل پن کا شکار ہو جاتا ہوں جس کی آج تک سمجھ نی لگی ، عام حالات میں تو یکسر مختلف ہوتا ہوں، مگر اتنا پسینہ بہنے کے باوجود بھی دماغ کی شریانوں سے فلسوف نہیں بہتا ،اوہ کیا یاد آ گیا ۔ پچھلے تین مہینے سے جاگنگ کر رہا ہوں ہفتے میں دو یا تین بار ہی جا پاتا ہوں۔ پچھلے دنوںوزن کرایا تو بہتر-72 کلو تھا بڑا خوش ہوا کہ کافی کم ہو گیا ہے ، کل ایک اور چاچے کی مشین پر ٹھہرا تو وہ بولا چھتر 76 ہے بس سارا جوش جاتا رہا، حالانکہ تین ماہ سے پیپسی تک نی پی کسی کو پیتا دیکھتا ہوں قہ آنے لگتی ہے، کھانا کھاتے وقت ہر نوالہ سے پہلے سوچتا ہوں کہ اس سے کتنا وزن بڑھ جانا ہے ، اور پھر جب اپنی جاگنگ کی حالت یاد آتی تو نوالہ حلق سے نیچے ہی نہیں اترتا - ویسے جوش کو قائم رکھنے کے لیے مشورہ ہے کہ غلط مشین پر مستقل مزاجی سے وزن کرایا کریں اور مشین روز روز مت بدلیں ۔
جاگنگ سے کچھ جملے پیش ہیں آپکی خدمت میں جو مجھے دوستوں بلخصوص اویس سے سننے پڑتے ہیں جب میں ان کو جاگنگ کی کارگزاری سناتا ہوں۔
.........
"تو ہمیشہ ذندگی کی آخری دوڑ سمجھ کر کیوں بھاگتا ہے"
"ترس ہی کھا لیا کر تھوڑا اپنی حالت پر "
"ترس ہی کھا لیا کر تھوڑا اپنی حالت پر "
"تو کسی دن ٹریک کے آس پاس کسی شجرکاری مہم کے کھدے میں پڑا ملے گا"
"ایدھی کی ایمبولینس کو فون کر کے جایا کر بھاگنے"
" چوتھا چکر تو تیرے تابوت کو لیکر تیرا بھائی لگوائے گا تیری آخری وصیت کی تکمیل کے طور پر "
دو مزید جو بتاتے شرم آ رہی ہے:(
" اوئے تو کتے کی طرح کیوں بھاگتا ہے"
"تو کتے کی موت مرے گا بھاگتے ہوئے کسی دن"
اللہ اکبر۔۔۔ صرف چھیتر کلو پر پریشانی۔۔۔؟ اللہ ہی حافظ ہے ہماری نئی نسل کا۔۔۔ کیا بنا ان بانکے چھبیلے خوبرو نوجوانوں کا۔۔۔ جن کا وزن کم از کم بھی نوے کلو ہوتا ہے۔۔۔
ReplyDeleteامتیاز بھائی۔۔۔ آخری چند فقرے بہت ہی اعلیٰ ہیں۔۔۔ جو آپ کے دوستوں کے اعلیٰ زوق کی گواہی دیتے ہیں۔۔۔
بہت خوب۔
ReplyDeleteہماری بھی بڑی خواہش رہی بلکہ ہے کہ ہم جاتے باڈی بلڈنگ سینٹر ۔ باڈی بنانے نہیں بلکہ ورزش کے لئے۔
لیکن نہ ہم جاسکے نہ ہمارے دوست۔
بلکہ ایک دوست گئے تھے کچھ عرصہ، تو انھیں گھر کی خواتین سے یہ سننا پڑا کہ ۔
لو بھئ بچہ پاگل ہوگیا ہے ۔
پیسے دے کر وزن اٹھاتا ہے اس سے تو اچھا تھا کہ قلی بن جاتے۔
ایک لطیفہ ہے ۔ جس کا آپکی جاگنگ کے ساتھ تو کوئی تعلق نہیں مگر اس ماھول سے ضرور ہے۔
ReplyDeleteشنیدن ہے۔ کسی دور میں پاکستان میں خاندانی منصوبہ بندی کے لئیے امداد دیتے ہوئے امریکہ نے پاکستانی ریاست کے اندرونی معاملات میں پہلی نقب لگائی تھی اور اس کے بعد وہ پاکستان کے معاملات میں کسی شتر بے مہار کی طرح خاصا خود کفیل ہوگیا ہے۔ سنا ہے کہ پاکستان کے "زادوں" یعنی وزیر شزیر اور صدر زادوں کے مستقبل کے زائچے بھی اب امریکہ سرکار سے بن کر آتے ہیں۔ چھڈو جی لعنت پاؤ۔ تسی لطیفہ سنو۔
خاندانی منصوبہ بندی والوں نے جب شہر کے لوگوں کو اچھا خاصا "منصوبہ بند" کر لیا تو مشیران منصوبہ بندی آف امریکہ کو پاکستانی دیہات کی فکر ہوئی۔ یوں فیلڈ یونٹس کا قیام عمل میں آیا اور منصوبہ بندی والوں کا ایک یونٹ کسی دیہات میں خیمہ گزین ہوا ۔ خیموں کے باہر انہوں نے ایک پوسٹر میں دو خوشحال بچے اور انکے "منصوبہ بند" ماں باپ دکھلا رکھے تھے ۔ جن کی منصوبہ بندی کے صدقے خوشحالی دکھنا مقصود تھا۔
جبکہ ایک دوسرے پوسٹر پہ بہت سارے بچوں کا باپ بدحال دکھایا گیا تھا۔
صبح تڑکے یعنی پوہ پوٹھنے سے پہلے اس دیہہ کی خواتین انسانی جسم کی ضورویات سے فارغ ہونے کھیتوں کو نکلیں ۔ )تو انہوں نے پوسٹر دیکھ کر فی البدیہہ افسوسناک رائے دی (رائے جو خیمے والوں نے بھی سنی) "آئے ہائے۔ دیکھو اس پہ اللہ کا کتنا فضل ہے خدا نے ماشائاللہ کتنی اولاد دے رکھی ہے جبکہ یہ دوسرے بے چارے کی بیری پہ صرف دو کچی "لِلھیں" ہی لٹکی ہیں" ۔ للھوں سے مراد کچے بیر ہے۔
کہتے ہیں منصوبہ بندی کا فیلڈ یونٹ اسی دن وہاں سے کہیں اور کوچ کر گیا تھا۔
تو شاہ جی! آپ جاگنگ ضرور کریں۔ وزن کا بڑھنا یا کم کرنا کم یا زیادہ خوارک پہ منحصر ہوتا ہے۔ جاگنگ ورزش وغیرہ سے جسم مظبوط اور چاک چوبند ہوتا ہے۔ اس سے وزن پہ اثر نہیں پڑتا۔ آپ یہ سب کریں یا نہ کریں مگر اس راز کو اپنے تک ہی رکھیں۔ ورنہ لطیفہ تو آپ نے سن ہی لیا ہے۔
صرف چھیہتر کلو!!!۔
ReplyDeleteخیر میرا تو اڑسٹھ کلو ہے۔
سکس پیک ابھی تک سنبھال رکھے ہیں۔
نوالہ ہاتھ میں لیکر نا سوچا کریں۔
منہ میں ڈال کر کم از کم تیس بار چبائیں اور سوچیں۔
فیدہ ایک ماہ میں نظر آنا شروع ہو جائے گا
وزن جتنا مرضی ہوجائے، توند کو نکلنے کی اجازت نہ دیئیں
ReplyDeleteیہ مرد کا پیٹ ہے، ایک دفعہ باہر آگیا تو اندر نی جائے گا
جعفر سائیں۔۔۔ بات سو آنے کی ہے۔۔۔
ReplyDelete"مرد کا پیٹ ہے، ایک دفعہ باہر آگیا، تو اندر نہیں جائے گا۔۔۔"
اوئے میں کتھے پھس گیا فلاسفراں دے وچ۔۔۔
:D :D :D
@عمران
ReplyDeleteنوے کلو ۔۔ بھائی ریٹائرمنٹ لے لو ۔
@خالد حمید
میرا کچھ دوست ہیں جو عرصہ تین سال سے کوئی ایکسرسائز شروع کرنے کی کوشش کر ہے ہیں دیکھیں کب کامیابی ہوتی ہے۔
@گوندل
آپ کی بات بہت اچھی طرح سمجھ گیا ہوں
:ڈ
@یاسر
آپکی تصویر سے تو ایک سو اڑسٹھ لگتا تھا مجھے ایک لگا نا بھول گئے ہیں آپ شاید۔
نوالہ چبانے والی بات اچھی کی یمیں بہت عجلت میں کھاتا ہوں کھانا۔
@جعفر
مرد کا وزن براستہ پیٹ ہی بڑھتا ہے۔ سو پہلے اسی کا کچھ کرنا پڑتا ہے
@عمران
جعفر کی باتوں میں مت آنا ، بس کوشش جاری رکھو چلا جائے گا واپس ۔
بس زرا خون جلانا پڑتا ہے
وزن والی مشینوں کو ضرور چیک کر لینا ایک مرتبہ بھیا، کہیں چاچے ہاتھ سے تو سوئی نہیں گھُماتے؟
ReplyDeleteThanks for tthe post
ReplyDelete