July 11, 2011

سمت

وہ ترچھے زاویئے پر تعمیر کیے گئے ایک چھوٹے سے  کمرے میں رہائش پزیر تھا یہ کمرہ مستطیل یا مربع کے بجائے ایک پیرالالوگرام کی شکل آختیار کیئے ہوئے تھا۔کمرے کا کوئی بیرونی دروازہ نہ ہونے کے باعث کمرے میں رہتے ہوئے باہر کا نظآرہ کرنے کا واحد زریعہ ایک چھ بٹا چار کی کھڑکی تھی۔ وہ روزانہ  کمرے کی کھڑکی میں آ کر مشرق کی طرف سمت کر کے باہر کا نظارہ کرتا ، لیکن کمرے کے ترچھے زاویئے پر ہونے کی بناء پر وہ کمرے کے لحاظ سے سیدھا کھڑا ہوتا تو اس کو مشرق اور باہر کی دنیا ایک رخ پر نظر آتا  اور اگر وہ مشرق کی طرف سیدھا ٹھہرتا  تو اس کو آپنا وجود کمرے کے لحاظ سے ٹیڑھا نظر آتا۔وہ بیک وقت اپنی سمت دونوں لحاظ سے سیدھی کرنےکی کوشش کرتا رہا جو ممکن نہ تھا   ، وہ  بے سمعتی کا شکار ہو گیا  

4 comments:

  1. بیچارہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مغرب کیطرف کمر کرکے کھڑا ہے

    ReplyDelete
  2. بہت خوب، دراصل ہم نے جب تک اپنی سمت کودرست ناں کیاتوملک ترقی کی طرف نہیں جاسکتاہےاورہمارےحکمرانوں کی سمت توبس دولت اوراقتدارکی طرف ہی ہے

    ReplyDelete
  3. اس ترچھے زاوئیے کی سوچ میں کاٹ کا عنصر موجود ہے ممکن ہو تو بات کو آگے بڑھائیں۔ مزید میں بلاگ پر لوٹ آیا ہوں تاخیر کی تفصیل بلاگ پر تحریر کی صورت لکھی ہے خوش رہیئے۔

    ReplyDelete
  4. بنا اجازت کے گوگل پلس پر آپکی تحریر پوسٹ کر دی ہے، پر کیا کروں اس تحریر نے مجھے خود سے ہمکلام ہونے پر مجبور کر دیا ہے، یوں لگتا ہے کہ یہ میں خود ہوں۔

    آپ کے نام کے ساتھ پبلش کیا ہے امید ہے آپ خفا نہیں ہوں گے۔

    شکریہ

    ReplyDelete