January 26, 2012

خدائی ردھم

سانسیں ۔ مستقل طور پر چلتی ہوئیں - ایک مناسب  وقفے کے ساتھ ۔ ابتدا کی سختی سے نالاں نہ ہی انجام سے وحشت زدہ - بس اپنی ہی دھن میں برابر چلتی رہتی ۔ نہ اتنی تیز کہ خود کو تھکا ڈآلیں نہ اتنی سست کہ ان کا وجود ہی خطرے میں پڑ جائے ۔ نہ  تھکن کوئی نہ عجلت ۔ نہ اتنی خاموش کہ لاشعور ہی ان کی آواز سے بیگانہ ہو جائے اور نہ اتنی آواز کہ کانوں میں مدھم سی آواز کو بھی آنے سے روکیں۔ ا ایک لڑی میں پروئی ہوئی نہ اتنی مختصر کہ شناخت ہی کھو دیں نہ اتنی طویل کہ   خود میں ہی الجھ جائیں۔ سانسوں کی مالا حیات کو رواں رکھے ہوئے ایک ساز ایک ردھم ایک تسلسل دیئے ہوئے ایک ایسا خدائی ردھم جس میں مست انسان کے جسم کا ایک ایک حصہ اپنی مستی میں کام کر رہا دوسرے حصوں کے ساتھ مل کر ایک بہائو میں اس طرح کہ جب تک یہ سانس چلتی رہیں جیات چلتی رہے جسم حرکت کرتا رہے یہ ردھم ختم تو سکوت ، خاموشی ، زندگی ختم۔ سانسیں انسان کا پہلا  عملی سبق۔

2 comments:

  1. سانسيں جو ايک سی چلتی لگتی ہيں وہ ہر وقت اور ہر حالت ميں ايک سی نہيں چلتی ۔

    ReplyDelete