کہتے ہیں کہ ایک چڑا تھا بہت پھرتیلا اور تیز ترار۔ اس کی سیانف ( سیانتوپی یا عقلمندی کی اعلی و ارفع فارم، لفظ سیانا سے نکلا ہے) بہت مشہور تھی۔ ایک دن وہ اپنے دونوں پائوں آسمان کی طرف کر کے زمین پر لیٹ گیا اور جب آس پاس سے باقی سب نے چڑے کی یہ حرکت دیکھی تو پوچھا کہ یہ کیا کر کرہے ہو تو وہ بولا جو میں جانتا ہوں وہ تم لوگ نہیں جان سکتے یہ آسمان کسی بھی وقت گرنے والا ہے میں نے اپنے پائوں اوپر اس لیے کیئے ہیں کہ جب آسمان زمین پر گرے تو میں اس کو دونوں پائوں پر سنبھال سکوں اور دنیا کو تباہی و بربادی سے بچا سکوں۔ اب کوئی عقلبند ہوتا اور سمجھاتا چڑے کو کہ کسی عقلمند کے ۔۔۔بس کی تو بات نہیں تھی یہ
تجھے ایسے ہی مرید میرا مطلب ہے مرشد کے عہدے پر فائز نہیں کیا۔
ReplyDeleteبہت عمدہ بہت اعلی
:D :D :D...
ReplyDeleteچڑا تو پھر چڑا ہوتا ہے نا امتیاز بھائی۔۔۔
بچپن ياد کرا ديا ہے آپ نے ۔ ميں شايد 9 سال کا تھا جب يہ کہانی بلکہ لطيفہ سُنا تھا ميں بات کر رہا ہوں آج سے 6 دہائياں پہلے کی
ReplyDeleteمگر ہمارے ہاں ايسے کئی ثڑے انسانوں کی شکل ميں موجود ہيں ۔ ہُون تے پئے گيا پھڈا
شاہ جی ۔۔۔۔۔آپ نے لوہار کا کام بھی شروع کردیا؟
ReplyDeleteیہ تو ہوگئی پرانی کہانی نئے دور میں کسی ہوتی یہ کہانی۔
ReplyDeleteایک تو یہاں جس آدمی میں کچھ کر دکھانے کا جزبہ ہو سب اُسکے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ ہمیں تو چڑے کی ہمت اور حوصلے کو سلام پیش کرنا چاہئیے نا کہ اُسکے عزائم نہایت عظیم ہیں :پ
ReplyDeleteویسے آپس کی بات ہے یہ چڑا کوئی لندنی ایکٹر لگتا ہے