فارسی کا شوق پیدا ہوئے تو کافی عرصہ ہو چکا ہے لیکن اپنی روایتی سستی اور ازلی سہل پسندی کی وجہ سے ابھی تک فارسی کی زیادہ سمجھ بوجھ نہیں ہو سکی۔ البتہ کبھی کبھی گولڑہ شریف جانا ہوتا ہے ایک حلقہ احباب میں جن کو فارسی پہ کافی عبور حاصل ہے اور وہ رومی و حافظ جیسے شعراء کو بکثرت پڑھتے اور سمجھتے ہیں۔ سو ایسی محفل کے ایک کونے میں خاموشی سے بیٹھ کر تشنگی کم کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
اس حلقے سے شناسا کرنے والا ایک دیرینہ دوست عاکف تھا کچھ دن پہلے اس سے ملاقات ہوئی تو اس نے ایک کلام سنوایا اور سمجھایا بھی جو بہت زیادہ پسند آیا اسی لیے آپ حضرات کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں
اس کلام کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو زبانی یاد کرنا بہت مشکل ہے ، بہت کم لوگ اس کو یاد کر سکے ہیں باوجود بہت کوشش کے۔ دو زبان میں لکنت رکھنے والے افراد جن میں ایک ایک بوڑھا اور دوسرا نوجوان تھا ان کے انداز گفتگو پہ ہے یہ کلام۔
فارسی سے لگائو رکھنے والوں کے لیے بلا شبہ ایک گوہر ہے۔ پیر نصیر الدین شاہ کا کلام ہے یہ۔
فارسی کلام سے آپ کی دلچسپی دیکھ کر خوشی ہوئی جناب، اللہ شوق سلامت رکھے اور اس میں اضافہ فرمائے۔
ReplyDelete:)
buhat aala
ReplyDeleteماشاءاللہ، خوب انتخاب نکالا۔۔۔ اللہ آُ پ کے زوق و شوق کو قائم رکھے۔
ReplyDeleteتہانوں سمجھ آگئی سی تے سانوں وی سمجان دا بندوبست کرو۔ چھیتی چھیتی
عمران اسلم