میں ہسپتال کے پرائیویٹ روم میں کرسی پہ پیٹھ کر ہیٹر کی جالی کے ڈنڈے گن رہا تھا کہ فون کی گھنٹی بجی اور میں شمار بھول گیا ، فون کرنے والے کو دو تین گالیاں دینے کے بعد میں نے فون اٹھایا اور نہایت اخلاق سے اسلام علیکم کہا ، آگے سے جو آواز آئی تو گویا کان کے پردے پھٹنے لگے فون کو کان سے دور کیا ، سوچا کہ اتنی اونچی آواز سے بولنا تھا تو فون کرنے کی کیا ضرورت تھی براہ راست بھی آواز پہنچ ہی رہی تھی ، دوسری طرف کوئی انتہائی تھکی ہوئی پنجابی میں ہمکلام تھا ، سلام دعا کے بعد پتہ چلا کہ نیئک کی فون ہے اور نیئک فیصل آباد سے اسلام باد آیا ہوا ہے ، تفصیلات پتا لگیں کہ نیئک کو ایک چھوٹا بھی میسر ہے گویا جوڑی پوری ہے ، اور نیئک جی ایٹ مرکز انے پہ رضا مند ہو گیا ، میں ہسپتا ل کے کاموں مین مصروف ہو گیا ایک گھنٹے بعد دوبارہ کال ائی میں کال ریسیو کر کے فورآ موبائل سے چھ فٹ دور کھڑا ہو گیا تب کانوں کو کچھ سکون ملا ، پتہ چلا کہ نیئک بمعہ اپنے چھوٹے کے وہاں پہنچ چکا ہے ، جب میں نیچے گیا تو نیئک نے گیٹ کے باہر سے مجھے دیکھا اور پھر ایک طرف کو چھپ گیا ، گویا نیئک شرمیلی طبیعت کا مالک تھا ، میں چل کر نئیک کے پاس گیا ، نیئک واقعی نیئک تھا ، نیئک کا منہ جو پہلے سے کھلا ہوا تھا مزید کھل گیا نیئک ہینکی بینکی شخصیت کا مالک تھا ، ساتھ ہی نیئک کا چھوٹا تھا جو بنا ہیلمٹ اتارے میرے سامنے کھڑا ہو گیا ، سوچا شاید یہ نیئک سے بھی زیادہ شرمیلا ہے ، ، بمشکل چھوٹے کا ہیلمٹ اتروایا ، تو واہ جناب ، نیئک تو نیئک ، نیئک کا چھوٹا سبحان اللہ،،
خیر نیئک اور چھوٹے کو لیکر میں ہسپتال کے کمرے میں آ گیا ، وہاں مجھ پہ آشکار ہوا کہ نیئک بے وجہ نیئک نہیں بنا ، نیئک کی معاملہ فہمی ، سمجھداری اور مریض کی پرسش حال اور تسلی دینے کی مثال اس رہتی دنیا میں نہیں مل سکے گی ، نیئک نے میرے مریض کے سامنے پہلے تو موت کی باتیں شروع کر دیں ، پھر ساتھ حوصلہ بھی دیا کہ فکر نہ کریں یہ دوا دارو موت کو ایک منٹ بھی دور نہیں کر سکتے ، پھر مریض کے مرض کی مماثلت مین ایک اور مریض کا حال جب سنانا شروع کیا تو میرے مریض کی انکھیں باہر کو آنا شروع ہو گئیں اور رنگ پیلا پڑنا شروع ہو گیا ، موقع کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے میں نے گفتگو کا رخ دوسری طرف موڑ دیا ، لیکن سلام ہے نیئک کی عقل و دانش اور رازداری و پردہ داری پہ کہ جو ایک بات میں نے کسی کو نہیں بتائی تھی اسی کا زکر سب کے سامنے لیکر بیٹھ گیا ، مجبورآ مین نے استاز سے درخواست کی کہ باہر چل کر ہوٹل میں بیٹھتے ہیں
ہم تینوں ہوٹل کی طرف چل پڑے ، راستے میں نیئک کا طرز گفتگو چبا چبا کر بولنا اور گلا پھاڑ پھاڑ کر ہنسنا ہر راہ چلتے کو ایسا بھاتا کہ گردن کو ایک سو اسی پر ایسے گھماتے کہ چاہے گردن ٹوٹے تو ٹوٹ جائے لیکن دیدار سے محروم نہ رہ جائیں ، ، راستے میں چلتے چلتے نیئک اپنے کندھوں ، کمر اور گردن کو ہر تھوڑی دیر بعد ایسی حرکت دیتا کہ گویا مائیکل جیکسن کے گانے ڈینجرس کا سٹیپ کر رہا ہے اور مجھے بار بار دیکھنا پڑتا کہ نیئک کے کان میں ہینڈز فری تو نہیں لگے ہوئے ، ، پوٹل مین پہنچ کر گفتگو شروع ہوئی ، نیئک سے مل کرایسا محسوس ہوا کہ اس سے پہلی بار مل رہا ہوں یا نہیں لیکن یہ احساس ضرور ہوا کہ آخری ملاقات ہے، چھوٹا ایک حالات کے ستائے ہوئے چھوٹے کی طرح چپ ہی رہا ، تھوڑی تھوڑی دیر بعد ایسی بات کرتا چھوٹی سی کہ پھر اس کو چپ کرانا مزید بھی ضروری ہو جاتا ، ، اس کی واحد بات جو مجھے پسند آئی وہ یہ تھی کہ وہ جاہل اور سنکی سے ملاقات کا متمنی تھا میں نے اسی وقت اسے دعا دی کہ وہ تجھے گود یعنی اپنی نئیکی میں لے لے۔نیئک کو ایک ایسی شخصیت کی کال آرہی تھی جو فیسبک و ٹویئٹر کا منٹو اور پطرس بخاری بننے کی کوشش کرتا رہتا یہ اور بات کہ سوچ اس نے جہازی پائی تھی۔ نیئک نے اس سے ملنے جانا تھا، صد شکر ہزار۔۔۔
نیئک واقعی گہرے سانوے (سانولے رنگ سے معزرت کے ساتھ) رنگ کا آدمی تھا ، حالات نے شاید اس اسکو تپا تپا کر ایسا کر دیا تھا ۔
نیئک ہر موضوع پر بات کر سکتا تھا ، اور وہ بھی بغیر سانس لیے ، سانس کے بجائے اس کے منہ سے لعاب باہر آتا تھا ،وہ انتہائی کنفوزں سے بات کرتا تھا،، چاہے بات مرغ پالنے کی ہو یا بٹیر، گھوڑوں کی مالش کرنی ہو یا کتوں کو نہلانا ہو ، نیئک جس کے متعلق بھی بات کرتا اس کی عزت تار تار کر دیتا ، پوری دنیا ہی اس کوپاگل دکھائی دیتی اور وہ واحد سیانا۔
تھوڑی ہی دیر میں اس کا چھوٹا سو گیا اور مجھے اس کی باتیں ایسے سننی پڑیں جیسے میں اس کا چھوٹا بن گیا ہوں جب وہ رخصت ہوا تو دل میں لڈو پھوتٹنے لگے ، واپسی میں دل میں یہی خیال آتا رہا کہ کوئی کالا کتا بھی اس کا چھوٹا نہ بنے۔
اور تو اور کسی نے مجھ پہ یہ احسان نہیں کیا ، میں نے خود نیئک سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور اب میں اپنے سوا کسی کو کوسنے بھی نہیں دے سکتا
پی ایس ۔۔۔۔
مجھے اسی روز ہی بلاگستان کی نیئر سلطانہ کا بھی فون ایا تھا ، وہ بھی ملنا چاہ رہا تھا اور اس ملاقات کے فورآ بعد یعنی اگلے دن ، اب سوال یہ کہ نیئر سلطانہ کون ، تو بات بات پہ نیئر سلطانہ کی طرح رونے ڈالنا تو کوئی ان صاحب سے سیکھے ۔
اب نیئک سے ملاقات کے بعد نیئر سلطانہ سے ملنا کا خیال
فیض نے کیا خوب کہا ہے
ہمت التجا نہیں باقی
ضبط کا حوصلہ نہیں باقی
ہاہاہاہاہاہا۔
ReplyDeleteکنجر ہے تو پورا
بلکہ پورے سے بھی زیادہ۔
جو اعزاز بخشو سر آنکھوں پہ، نیئک کے منہ سے نکلی گالی درجہ رکھتی ہے :ڈ
DeleteYaar ab tu mujhay bhi likh hi dena chahiye apni mulaqat ka ahwal, Mera blog tu kisi ne parhna nhi tu Yahin shuru ho saktay hain...
ReplyDeleteAik Sunday ka zikar hai k... wah ji wah Itni secret mulaqat aap logon se kiun share karun :))
khush rahain ...
کر دو یار شیئر ۔۔
Deleteچل الفاظ نہیں تو تصویر لگا دیے ، باقی ہم خود سمجھ لیں گے
کمینی کتی کنجری ذلیل خبیثنی
ReplyDeleteنئین یار شا تو نئیں یہ پوسٹ
:-D :-D :-D :-D :-D :-D
اف یار قسمے سونے کی کوشش کر را تها پر نظر پڑ گئی پوسٹ پہ اور مین هنس هنس کئ چوہرا هو گی. اگر سویرے دفتر میں پڑهتا تو یقینا پاگل خانے کال چلی جانی تهی
باقی تبصرہ سویرے
ہوگئی؟ اوئے تو مردانہ آئی ڈی ہے؟
Deleteھاھاھاھا۔۔ھاھا
Deleteمیں سمجھا مجھے عزت دے رہا تو۔۔
یہ کس طراں کی پوسٹ ہے جی، ساری اردو پڑھ کے بھی میرے تو پلے ککھ نہیں پڑا، کوئی اسکا ترجمہ کردے، یا سیاق سباق بیان کردیے۔
ReplyDeleteیرا شاہ جی
ReplyDeleteقسمے ہا سا نکل گیا!!
دل کرے ہے پپی لے لوں۔
آ جائو جی اسی بہانے
Deleteاونی چاں اس سے بچ کر رہنا کہیں آپ اسکو انگلی پکڑائیں اور یہ پورا ہاتھ ہی نہ پکڑ لے :ڈ:ڈ:ڈ:ڈ
ReplyDeleteآنے دے مجھے پاکستان۔۔۔ اس دفعہ تو میں تیری بینڈ بجا کر ہی جاوں گا۔۔۔ شرم نہیں آتی مہمانوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتا ہے تو۔۔۔ :) نیر سلطانہ۔۔۔!!! ویسے نام بڑا سوچ کر رکھا ہے تو نے۔۔۔۔
ReplyDeleteتوب توبہ
ReplyDeleteاس مضمون سے صاف ظاہر ہے کہ جعفر صاحب بلاگستان کی سب سے دلپسند شخصیت ہیں۔۔۔۔
ReplyDeleteلیکن یہ چھوٹا کون ہے؟
چھوٹا پر سے پردہ اٹھانا نیئک کا کام ہے جی
Deleteجعفر صاحب پہلے بھی بلاگستان کی سب سے دلپسند شخصیت تھے۔ لیکن کسی دوسرے نام سے جانے جاتے تھے
ReplyDeleteپہلا سوال:
ReplyDeleteمندرجہ ذیل جملوں و اصلاحات کی تشریح کریں
==========================
فیسبک و ٹویئٹر کا منٹو اور پطرس بخاری
کتا نما حالات کا ستایا وا چھوٹا
اور وہ ایک بات میں نے کسی کو نہیں بتائی تھی
باقی سوال اس کے جواب کے بعد
یار پہلے نکتے بارے تو میری تشنگی بھی باقی تھی ،
Deleteان صاحب کو بچپن میں ابا جی نے دنڈے کے زور پہ روزانہ رات کو ڈکشنری سے اردو کے پانچ مشکل لفظ یاد کرنے کا کہا تھا ، کچھ عرصہ میں صاھب کو آدھی لغت تو یاد ہو گئی لیکن جملے بنانے کے طریقے نہیں آ سکے سو اب وہ یہ کرتے ہیں کہ سطر میں کوئی بھی پانچ ساتھ مشکل الفاظ کچھ فاصلے پہ لکھتے جاتے ہیں اور بعد میں ان الفاظ کے درمیاں حروف اضافت" سے ، ، میں ، کی وغیرہ وغیرہ" لگا دیتے ہیں۔اور پھر تجھے تو پتہ ہی بندر ناچ رہا ہو تو تالیاں بجانے والے کافی مل جاتے کے مصداق ان کے بھی کچھ مداح پیدا ہو گئے ہیں،
اب یہ حال ہے کہ رحمان ملک تو گویا ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا ہے ، جب چاہا پچھاڑھ دیا ، جو چاہا کہہ دیا ،
ٹویئٹر کو دیکھو تو لگتا ہے صاحب خود کو بل گیٹس سرپرست اعلی سمجھتے ہیں ،آرٹ میں پکاسو کے فن پاروں سے غلطیاں نکالتے ہیں ، صحافت کے تو گویا جولین اسانج ہیں ، اصل وکی لیک تو یہ ہیں ، جولین اسانج نے تو صرف خبریں لیک کریں۔
اور حال یہ ہے کہ خود ایک زنانہ میگزین کے وہ بنے پھرتے ہیں۔ باقی معلومات کے لیے نیئک سے رابظہ کریں
چھوٹا تو حقیقی طور پر نیئک کی دریافت ہے ، اس بارے میرے لب سلے ہیں پائی صاحب
Deleteیار ان تبصروں کو پوسٹ کا حصہ بنا پلیز
Deleteچل کاپی پیسٹ کر
اب تو میرا وہی " " ملنے آتا تم لوگو سے ... ویسے شاہ تو بھی کوئی کم کتی چیز ہے نہیں :ڈ
ReplyDeleteمولبی نون غنہ کم ہے تیرے کمنٹ میں
Deleteچل یار اپنے شوگر زدہ " " کو ہی بھیج دے
Delete:ڈ
جعفر آجکل تم مولویوں کے نون غنے کی کمی کی طرف بہت زیادہ اشارہ کر رہے ہو . باز آ جاو
ReplyDelete:) توبہ توبہ ، شاہ جی اگر ملاقات کے بعد یہی حال کرنا تو اللہ بچائے ہر کسی کو ملاقاتِ جناب سے۔۔۔
ReplyDeleteبائی دا وے اب بونگیوں کے جوابات بھی دی دیجئیے خصوصاً چھوٹا کون؟
پر بھئیے تیرا ملنا تو بنتا ھے یار
Deleteان اینی کیس :ڈ
This comment has been removed by the author.
Deleteمیں نے تو شاہ کو کھُلی آپشن دی تھی ایک مرتبہ۔۔۔ اپنا موبائل نمبر دے کر انوائٹتے ہوئے ضرور ملنے کو کہا لیکن جناب آپے ای نی آئے
Deleteہر کچھ عرصے بعد نیئک کی کوئی کتوں والی کردیتا ہے۔ اب تو ترس آنے لگا ہے :-)
ReplyDeleteسبحان اللہ کہیں یا ماشاء اللہ؟
ReplyDeleteThis comment has been removed by the author.
ReplyDelete
ReplyDeleteہاہاہا۔ لالے تو تو رگ رگ پھرولتا سامنے والے کی۔
بندے کی دکھتی ناڑ پکڑ لیتا ہے بشیراں نائین کی طرح۔
کل یہ پوسٹ پڑھی تھی اور آج دن بھر جب بھی یاد آئی ہنستی ہی رہی میں ۔۔ بہت خوب بلا امتیاز ۔۔۔
ReplyDeleteپہلے رو میں سمجھی نہیں لیکن جب ملاقات کا احوال نئیر سلطانہ شٹائل میں پڑھا تو نیئک کی سمجھ لگ گئ ، پازے
ReplyDeleteجو میں کہہ نہیں سکتی وہ میں فرض کرتی ہوں تم ۔۔۔۔۔۔ ہو
:)
معذرت پہلے پھر ایک ذاتی سوال ۔ آپ اسلام آباد میں کس جگہ رہائش رکھتے ہیں ؟ اس پتہ پر بتا دیجئے
ReplyDeleteiabhopal@yahoo.com
ڈھوک کھبہ :ڈ
ReplyDelete