March 22, 2011

روندو

بچپن میں محلے میں مختلف کھیل کھیلا کرتے تھے گلی ڈنڈا ، کنچے ، پتنگ بازی اور کرکٹ۔ کھیل جو بھی ہوتا ان میں ایک کردار مشترک ہوتا تھا وہ تھا "روندو" کا۔ ہر کھیل میں کھلاڑی تو بدل جاتا تھا لیکن  روندو کردار لازمی ہوتا تھا۔ روندو کا کام کھیل میں خچ ڈالنا ہوتا تھا ۔۔ بات بے بات رو پڑنا ۔ اپنی ہار روندو سے برداشت نہیں ہوتی تھی اگر کرکٹ میں وہ پہلی بال پر آئوٹ ہو جاتا تو رولا ڈال دیتا کہ وہ تیار نہیں تھا یا ٹرائی بال تھی ۔ اگرچہ اگلی بال پر پھر آئوٹ ہو جاتا۔ کنچے غلط پھینک دیتا تو کہتا کہ میرے ہاتھ سے پھسل گئے تھے دوبارہ باری دو۔ پتنگ کٹ کر جاتی تو  جو لوٹ لیتا اس کے گھر کے سامنے رونا شروع کہ ٹوٹ کر آئی ہے واپس کرو۔ اگر کبھی  کھیل کے دوران وہ ٹھیک کھیل رہا ہوتا تو چلتا رہتا جیسے ہی اس کا کھیل ختم اپنی وکٹیں اٹھا کر گھر دوڑ پرتا۔ ہر روز کوئی نہ کوئی اس کو پھینٹی لگاتا اور سب سے زلیل ہوتا لیکن اگلے روز پہلے سے بھی  زیادہ  ڈھیٹ بن کر لوٹتا۔۔

آسٹریلیا کی کرکٹ سے بڑا روندو کوئی بھی نہیں۔ پاکستان کے میچ کے خلاف جب  جب آسٹریلیا ہار رہا تھا تو اسٹریلیا کے آفیشل روندو ۔ چپل کے منہ والے کمنٹیٹر این چیپل نے اپنی روندیاں ڈال دیں۔  کھیل میں تو اس کا بس چل نہیں سکا سو وہ اپنی روندیاں کمٹری باکس میں ہی ڈالتا رہا۔ میچ کے بعد اس نے شاہد آفریدی کے رویے  کو    "ایڈوٹک" کہا اور  قومی ٹیم کے کپتان کو غیر زمہ دار کہا اور کہا کہ شاہد آفریدی کو ٹیم کا کپتان ہونا ہی نہیں چاہیے یعنی اب  وہ بتائے گا کہ کپتان کس کو ہونا چاہیے تھا۔ اور کہا کہ جس طرح وہ وکٹ لینے کے بعد خوشی مناتا ہے وہ باقی کھلاڑیوں پر اپنی برتری ثابت کرنا چاہتا ہے  اور باقی ٹیم  سے الگ خوشی مناتا ہے اسنے ان الفاظ میں مخاطب کیا
self-obsessed starman individual celebration
لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ ساری دنیا اب خائف ہے کہ اس ٹیم کو جس کو دس دن پہلے تک کپتان نہیں مل رہا تھا کوئی نظم و ضبط نہیں تھا ۔ اس کے دو فرنٹ لائن فاسٹ بائولر  اور  ایک کپتان اور اوپنر پر پابندی لگا دی گئی کیسے  یک دم ایسی پرفارمنس کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ اور  ہمیشہ کی طرح پاکستان کو ایک بار پھر دوسرے معاملات میں الجھا کر انکی توجہ کھیل سے ہٹانا ہے۔۔
میرا اس چپل کے منہ والے این چپل سے یہ سوال ہے کہ اگر افریدی اتنا آیڈآٹک پے تو تیرے جنٹلمین پونٹنگ کی ٹیم اس آڈیآٹک ٹیم سے ہار کیسے گئی اور وہ  ایسی ٹیم سے ہارنے پر استاد کی در شاباش کے سات اضافت لگا کر تیری جنٹلمیں ٹیم پر 
" ۔ " لخ در شاباش
اور دوسری بات یہ کہ  شین وارن آئوٹ کر کے بعد جو  دیوانہ وار چلایا کرتا تھا وہ  این چیپل کو یاد نہیں۔ اس کا انداز تو رومن گلیڈیٹرز جیسا تھا جو رنگ میں فتح حاصل کرنے کے بعد جوش فتح میں غرایا کرتے تھے۔
اور کرکٹ میں گالم گلوچ اور نسلی تعصب کے جملے  لانے والے ہی آسٹریلیائی ہیں۔
جب میدان میں آسٹریلوی کھلاڑی گالیاں دیتے ہیں تو این چیپل کا تبصرہ ہوتا ہے کہ
i love this agression from the aussuies
تو اب سب پر لازم ہے کہ جو بھی کرکٹ کے میدان میں گالی  دے ساتھ چیپل کو ضرور بل ضرور دو گالیاں دے کیونکہ " ہی لوزز دس اگریشن"۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ آسٹریلیا کی ٹیم بیڈ لوزز ہے بلکہ یگلی اور بلوڈی لوزز ہے
لیکن نمک حلالی کی عمدہ مثال تو وسیم اکرم   اور رمیض راجہ نے قائم کی  جنھون نے اپنے ملک کے لیے  کوئی سٹینڈ ہی نہیں لیا  مجھے ایک بات کی سمجھ نہیں آتی کہ ہم کھاتے اپنا ، کماتے اپنا ، پہنتے اپنا ہیں پھر بھی اس گوری چمڑی سے کیوں اتنے مغلوب ہیں۔  ان سے اچھا تو ویسٹ انڈیز کا این بشپ ہی رہا  جس نے علیم ڈار کو بھرپور سراہا کہ علیم ڈآر کا ایک بھی فیصلہ ڈی آر آیس سے واپس نہیں کیا گیا۔۔لیکن راجہ اور اکرم کو این ٹوفل سے آگے کچھ دکھائی ہی نہیں دیتا،
البتہ کر ا نفو پہ ایک اچھا بلاگ دیکھنے کو ملا اس موضوع پر ایک پاکستانی بلاگر کی طرف سے جس کا لنک یہ ہے
http://blogs.espncricinfo.com/pakspin/archives/2011/03/storm_in_an_idiot_cup.php
ایک جگہ پڑھنے کو ملا کہ شاہد افریدی کی طرف سے اس بیان کا ردعمل بھی آیا ہے جس کی حقیقت سے پوری طرح آگاہی تو نہیں لیکن لنک یہ ہے
http://www.cricketwithballs.com/2011/03/21/shahid-afridi-accuses-ian-chappell-of-causing-cancer/

7 comments:

  1. امتیاز بھائی۔۔۔ بہت اچھا کیا آپ نے اس موضوع پر لکھ کر۔۔۔ کاش کوئی آپ کی اس پوسٹ کا انگریزی ترجمہ کر کے این چیپل کو پڑھا دے۔۔۔ اسے دن میں تارے نظر آ جائیں گے۔۔۔

    ReplyDelete
  2. ھاھاھاھا، چپل کے منہ والا این چیپل
    :P

    ReplyDelete
  3. این چیپل کی چپل اتار کر اس کو ایسی جگہ پر ماری جاے جہاں وہ کسی کو دیکھانے کے قابل بھی نا رہے۔ امتیاز بھائی اوپر روندو والی مثال بہت اچھی دی ہے آپ نے

    اس این چیپل کو بریٹ لی کی وہ گالی نظر نہیں آ ئی جس وقت اس نے محمد حفیظ کو آؤٹ کر کے دی تھی اور ہاتھ کے اشارے کے ساتھ کیا کیا تھا اس نے
    لی تو ہر بال کروانے کے بعد کھلاڑی کے پاس جاتا تھا اور پتہ نہیں اس سے کیا مانگ رہا تھا

    یہ سب اس کو نظر نہیں آیا
    میری تو دعا ہے انڈیا والے بھی این چیپل کے چیلوں سے جیت جائیں اور ان کو وہ سبق یاد کروائے کہ ساری زندگی یاد رکھیں
    اور اگر یہ انڈیا سے جیت جاتے ہیں تو انشاءاللہ پاکستان ایک بار پھر ان کو بتا دے گا کہ شاہد آفریدی کا اسٹائیل کیا ہے انشاءاللہ

    ReplyDelete
  4. صاحبان ، کمنٹیٹر کی کمنٹری تو انجوائے کرنے کی ہوتی ہے ، آپ لوگ غصہ کھا رہے ہیں۔ موقع ملے تو میں تو دوردرشن کی کمنٹری بھی سن لیتا ہوں۔ وہاں جو ماتم جاری ہوتا ہے اس کا کوئی جوڑ نہیں۔

    ReplyDelete
  5. عثمان@ یہ بات، میں بھی اکثر شغل کے لیے آجکل سٹار سپورٹس دیکھ لیتا ہوں۔ کیا گپیں لگاتے ہیں، جیسے ایک تو ابھی بھی یاد ہے مجھے کہ کمنٹیٹر کا کہنا تھا، "یہ شاٹ کھیلتے ہوئے بلے باز نے جنگلی طاقت کا مظاہرہ کیا"۔ ھاھاھاھا۔
    اور پھر جو واقعی میچ کے بعد ماتم دیکھنے لائق ہوتا ہے۔۔۔۔ :ڈ

    ReplyDelete
  6. ہم آپ کے ساتھ ہیں۔ این چپل کو سوا لخ درِ شاباش۔ البتہ رمیز راجہ تو ایسے ہی ہے البتہ وسیم اکرم کو اپنے اسٹیٹس کی فکر رہتی ہے۔ اب پتہ نہیں کونسا اسٹیٹس۔

    ReplyDelete
  7. شاہ جی
    تجھے تو دلچسپی ہی نہیں تھی کرکٹ میں؟

    ReplyDelete