منیجرز کی بھی کئی اقسام ہوتی ہیں جیسے بلئی منیجر ، پوائنٹر منیجر ، شیفرڈ منیجر ،اسیشن منیجر لیکن اج کل جو قسم عام ہے وہ ہے لوسی منیجر ۔۔ اپنی خصلتوں کی بناء پر اداروں میں سب سے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔لوسی منیجر کی خصوصیت ہے کہ وہ اپنے ماتحتوں کو اپنے آگے سے گزرنے دیتا ہے نہ پیچھے سے۔۔ کچھ بھی نہ جاننے کی باوجود خّود کو تکنیکی ماہر ، عالم فاضل، ،دور اندیش ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،یہ افسران بالا اور ماتحتوں کے درمیان نالہ لئی یعنی گندے نالے کا کام دیتے ہیں ۔ جو کوئی چھوٹا موٹا پل بنا بھی ہو تو وہ یہ خود گرا دیتے ہیں۔ اور پھر دونوں طرف اپنی زات کی گندگی اچھالتا رہتے ہیں۔ بصورت دیگر ان کی گندگی سب کے سامنے عیاں ہو جاتی ہے۔
۔ گویا گدھے ہوتے ہوئے شیر کی کھال پہنن کر انکا انداز اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان کے کھر ہر جگہ انکی اصلیت ظاہر کر دیتے ہیں۔
ان کو بہت وفادار گردانا جاتا ہے ، یہ صبح مینجمنٹ کو شکل دکھا کر سارا دن بھر اپنی زوجہ محترمہ کی رمائشی لسٹیں پوری کرتے رہتے ہیں اور شام کو دوبارہ دفتر پہنچ کر اپنی وفاداری ثابت کرتے ہیں۔ کہ وہ تو اپنا دین ایمان و شریعت تو اپنے باس کی کہی ہوئی بات کو سمجھتے ہیں۔ اور کام کا اصول تو بابائے قوم بھی انہی سے سیکھ کر گیا ہو گویا۔ویسے ایک وفادار پالتو جانور بھی یہی کرتا ہے اوائل شب میں رکھوالی کرتا ہے جیسے ہی مالک سو جاتا ہے وہ دوسرے محلوں میں پرائی موئنثوں کے پیچھے پوری رات آوارہ گردی کرتا رہتا ہے اور صبح صادق کے قریب واپس گھر کے پاس آ کر دوبارہ رکھوالی شروع کر دیتا ہے۔ یعنی یہ عادت لوسی منیجر نے اسی جانور سے مستعار لی ہوتی ہے گویا۔
تکنیکی طور پر کم علم ہونے کی وجہ سے یہ کام بلکل نہیں سمجھتے اور دور کھڑے ہو کر شور مچاتے رہتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی ایک تکنیکی پتھر ان کے رسید کیا جائے تو چوئوں کی ایک چینخ کے ساتھ خاموشی سے بیٹھ جاتے ہیں۔
ان کی اگر افسران بالا کے سامنے گفتگو سنی جائے اور اس میں سے"جی جی" ، جی سر" اور "یس سر" نکال دیئے جائیں تو پیچھے حروف اضافت ہی رہ جاتے ہیں۔ اور دوران سماعت ان کا سر ایسے عمودی زاویے پہ حرکت کرتا ہے کہ گویا فسران بالا کی باتیں انکے دل و دماغ پہ زعفران سے نقش ہو رہی ہوں۔ انکھیں اور زبان ایسے ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں کہ ایک معروف چاپائے کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔۔
لیکن یہ لوسی منیجر بھی تو ہمارے ہی محلے دار ، علاقے کے اور جاننے والے ہوتے ہیں لیکن لوگ ان کا حوالہ دیتے ہوئے کتوں کا زکر کرتے ہیں جس پہ مجھے ہمیشہ بہت افسوس ہوتا ہے۔۔ بہت بری بات ہے ایسا نہیں کرتے ان کی بھی عزت نفس ہوتی ہے آخر۔۔ کیا ہوچھا کن کی ؟؟ جی انہی کی ۔۔ تھنک پازیٹیو ۔۔
نوٹ:-
میں نے یہ تمام خصوصیات اپنے منیجر کو زہن میں رکھ کر لکھی ہیں جن کے منیجرز میں اضافی خصوصیات ہیں وہ درج کریں ان کونام کے ساتھ پوسٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
۔ گویا گدھے ہوتے ہوئے شیر کی کھال پہنن کر انکا انداز اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن ان کے کھر ہر جگہ انکی اصلیت ظاہر کر دیتے ہیں۔
ان کو بہت وفادار گردانا جاتا ہے ، یہ صبح مینجمنٹ کو شکل دکھا کر سارا دن بھر اپنی زوجہ محترمہ کی رمائشی لسٹیں پوری کرتے رہتے ہیں اور شام کو دوبارہ دفتر پہنچ کر اپنی وفاداری ثابت کرتے ہیں۔ کہ وہ تو اپنا دین ایمان و شریعت تو اپنے باس کی کہی ہوئی بات کو سمجھتے ہیں۔ اور کام کا اصول تو بابائے قوم بھی انہی سے سیکھ کر گیا ہو گویا۔ویسے ایک وفادار پالتو جانور بھی یہی کرتا ہے اوائل شب میں رکھوالی کرتا ہے جیسے ہی مالک سو جاتا ہے وہ دوسرے محلوں میں پرائی موئنثوں کے پیچھے پوری رات آوارہ گردی کرتا رہتا ہے اور صبح صادق کے قریب واپس گھر کے پاس آ کر دوبارہ رکھوالی شروع کر دیتا ہے۔ یعنی یہ عادت لوسی منیجر نے اسی جانور سے مستعار لی ہوتی ہے گویا۔
تکنیکی طور پر کم علم ہونے کی وجہ سے یہ کام بلکل نہیں سمجھتے اور دور کھڑے ہو کر شور مچاتے رہتے ہیں۔ لیکن جیسے ہی ایک تکنیکی پتھر ان کے رسید کیا جائے تو چوئوں کی ایک چینخ کے ساتھ خاموشی سے بیٹھ جاتے ہیں۔
ان کی اگر افسران بالا کے سامنے گفتگو سنی جائے اور اس میں سے"جی جی" ، جی سر" اور "یس سر" نکال دیئے جائیں تو پیچھے حروف اضافت ہی رہ جاتے ہیں۔ اور دوران سماعت ان کا سر ایسے عمودی زاویے پہ حرکت کرتا ہے کہ گویا فسران بالا کی باتیں انکے دل و دماغ پہ زعفران سے نقش ہو رہی ہوں۔ انکھیں اور زبان ایسے ظاہر ہو رہی ہوتی ہیں کہ ایک معروف چاپائے کی یاد تازہ ہو جاتی ہے۔۔
لیکن یہ لوسی منیجر بھی تو ہمارے ہی محلے دار ، علاقے کے اور جاننے والے ہوتے ہیں لیکن لوگ ان کا حوالہ دیتے ہوئے کتوں کا زکر کرتے ہیں جس پہ مجھے ہمیشہ بہت افسوس ہوتا ہے۔۔ بہت بری بات ہے ایسا نہیں کرتے ان کی بھی عزت نفس ہوتی ہے آخر۔۔ کیا ہوچھا کن کی ؟؟ جی انہی کی ۔۔ تھنک پازیٹیو ۔۔
نوٹ:-
میں نے یہ تمام خصوصیات اپنے منیجر کو زہن میں رکھ کر لکھی ہیں جن کے منیجرز میں اضافی خصوصیات ہیں وہ درج کریں ان کونام کے ساتھ پوسٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ مینجرز کی یونیورسل خصوصیات ہیں
ReplyDeleteجیسے دسویں میں پڑھا تھا کہ
سن از سٹیشنری
اور اسے ماسٹر ساب نے یونیورسل ٹرتھ کہا تھا
میں اپنے مینجر کی کیا شان بیان کروں
افسران بالا کے لیے وہ ڈوگی ہے
اور ہمارے لیے پگ
میں نے ایک پاکستانی بندے کو جاب دی تھی۔
ReplyDeleteاس نےایک ہفتے میں دوسرے جاپانی بندوں کے ناک میں دم کر دیا۔تین ہفتے بعد مجھے بھی کاروبار کا طریقہ کار سمجھانا شروع کر دیا۔
چوتھے ہفتے تنخواہ دے کر اسے گھر بھیج دیا گیا۔۔اس کے بعد ایسے منیجر ہم نے کبھی نہیں پالے۔
آپ کی پوسٹ سے مجھے یاد آیا کہ کتوں کی ایک ٹائپ لوسی بھی ہوتی ہے۔خالص پاکستانی قسم کی۔۔۔شکریہ
جیسا تو سب آرڈینیٹ ہے اس حساب سے تو تیرا منیجر فرشتہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہو
ReplyDeleteمیرا موجودہ منیجر تو ٹھیک ہے
ReplyDeleteلیکن پرانا والا کیس تھا یہ نی بتا سکتا
جیسے کچھ حرامیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے نہ کہ اسکی آنکھ میں سؤر کا بال ہے، اسی طرح اسکی ۔۔ میں سؤر کا ۔۔۔ تھا
ہیں جی یہ اوپر آپ نے منیجروں کی اقسام بتائی ہیں یا کتوں کی!!۔
ReplyDeleteمنیجروں کا تو کام ہی ہے یار۔۔۔ وہ بھی تو بے چارے اپنے منیجروں کے ہاتھوں ڈسوا ڈسوا کر ہی منیجر بنتے ہیں۔۔۔ اور ان کے نزدیک بھی اپنے جونیئرز کے سامنے گدی بچانے کا طریقہ یہی ہوتا ہے کہ "کتا" بن جاو۔۔۔
ReplyDeleteجیسے کچھ حرامیوں کے بارے میں کہا جاتا ہے نہ کہ اسکی آنکھ میں سؤر کا بال ہے، اسی طرح اسکی ۔۔ میں سؤر کا ۔۔۔ تھا۔ ڈفر۔
ReplyDelete@تو سؤر کی آنکھ میں کس مینجر کی بال تھا؟۔
@انانی موس
ReplyDeleteاگر تو گالیاں دے کر خوش ہوتا ہے ۔۔
تو دے لیا کر گالیاں جی بھر کے ۔ پر میل کردیا کر یار۔۔
یہاں تیری ماں بہن بھی آ سکتی ہیں کبھی غلطی سے
مجھے اچھا نہیں لگے گا کہ وہ ایسا کچھ پڑھیں