جتنی شھرت محاورہ بلی شیر کی خالہ کو نصیب ھوئ شاید ھی کسی اور کو ھوہی ھو جب ھم نے اس محاورہ کا مفصل تکنیکی جائزہ لیا تو حیرت انگیز انکشافات سامنے آہے، جو ھم اپ کے ساتھ شیر کرتے ھین ، اس میں سب سے بڑا اعتراض یہ ہے کہ یہ محاورہ بلا شیر کا خالو بھی ہوسکتا تھا لئکن محاورہ دان نے یکسربلے کو نظرانداز کر کے اس کے ارمانوں کا خون کیا ورنہ مفت شھرت کس کوبری لگتی ہے،لیکن وہ کیا وجہ تھی جس نے محاورہ دان کو اتنی بڑی زیادتی پہ مجبور کیا،یا یہ بلی گھریلو بلی تھی جس کو پ-ر کی وجہ سے یہ مراعات دی گئ ، اگر یہ گھریلو بلی تھی تو اس کے خاندانی پس منظر کا معلوم یونا انتئاہی ضروری یے کہ کہیں ایسا تو نیں کہ ایک بیڈ کریکٹر بلی کو اس مقام پے لا کھڑا کیا گیا ،اءر مستقبل میں بلی کے سکینڈل منظر عام پر آنے سے نسل بلی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے ۔کیونکہ قوموں کی زندگی میں ایسے واقعات گہرا اّثر چھوڑتے ہیں، مزید براں یہ کہ محاورہ دان نے بلی کی شکل و صورت کےحوالے سے کوئ معلومات نیں دیں ،بلکہ محاورہ دان کو بلی کا فوٹو چسپاں کرنا چاہیے تھا تاکہ آنے والی نسلےبلی کو انکی ماںء امجد کے بارے میں بتایا جا سکتا،بہرحال جو زیادتی بلے کے ساتھ ہوئ اسکا ازالہ ممکن نیں، اور لوگوں کی صرف بلی کو پالتو حیثیت دینے سے بلے کے احساس محرومی میں اضافہ ہوا ہے اور وہ کسی بھی وقت الگ صوبہ کا مطالبہ کر سکتا ہے۔
بہت خوب شاہ جی۔۔۔۔۔۔۔ اردو بلاگنگ میں خوش آمدید اور امید ہے کہ جلد ہی تم اپنے زریں خیالات سے مذید مستفید کرو گے۔
ReplyDeleteمیں بلاشبہ کہہ سکتا ہوں کہ شاہ جی سے سیکھنے کو بہت کچھ مل سکتا ہے، بشرطیکہ شاہ جی ایسا چاہے تو!۔
شکریہ جناب آپکی کی رہنماہی ہے رونہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نا چیز۔۔۔۔
ReplyDeleteخوش آمدید شاہ جی۔۔۔
ReplyDeleteعمدگی سے لکھا گئی پوسٹ ہے
ایک دو چیزوں پر تھوڑی سی توجہ چاہیے
فونٹ کا سائز تھوڑا بڑا کردیں
اور ہجوں پر بھی تھوڑی سی توجہ دے دیں
بات تو سمجھ میں آجاتی ہے
پر کوئی میرے جیسا ہوڑ مت بھی ہوتا ہے۔۔
جو محرم کو مجرم پڑھ جاتا ہے
ایک پیشینگوئی بھی ہے میری
مستقل مزاجی سے پوسٹیں آتی رہیں
تو سپر ہٹ بلاگ ہوگا یہ
جعفر پا ، بہت شکریہ،
ReplyDeleteآپ نے جن باتوں کی طرف توجہ مبزول کرواہی ہے ، ان پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا
لولز
ReplyDeleteمزے بلا لے یا بلی
بیڈ کریکٹری بلے کے حصے میں ہی آتی ہے
:D