May 9, 2010

۱-خودکلامی

زندگی بہت مشکل ہو گئ ہے ، ہر گزرتے لمحے کے ساتھ  اس کی الجھنوں میں اضافہ ہو رہا ہے 
بظاہر میں نے بہت کچھ  حاصل کر لیا ہے زندگی میں ، لیکن جب وقت،فرائض اور زمہ داریوں کی جمع تفریق کرتا ہوں تو جواب منفی میں آتا ہے، ایسا لگتا ہے کہ جس مقصد کے لیے  ، سفر شروع کیا تھا وہ تو راہ کی خاک میں ہی کھو گیا اور میں راستے کو ہی اپنی منزل سمجھھ بیٹھا، ہم اکژ سنگ مپل کو ہی منزل سمجھھ کر تمام عمر وہاں گزار دیتے ہیں۔کبھی حقیقت بہت دیر بعد کھلتی ہے اور کبھی یہ راز جانے بغیر ہی  دنیا سے چلے جاتے ہیں۔
بچہ زمیں پر کھیل ریا تھا ، قرہب ہی چارپائیِ پر ایک بزرگ نیم دراز حالت میں آرام کر رہے تھے ، بچہ مٹی پر بیٹھا ہوا اپنی    دھن مین مگن تھا ،بچے کے سامنے ایک پرانا  مرتبان رکھا ہوا تھا ، مرتبان پہلے گھریلو برتن کے طور پر استعمال ہوتا ہو گا لیکن اب اس کی ابتر حالت کی وجہ سے بچہ کھلونے کے طور پر استعمال کرتا تھا ، دیہات میں رہنے والے بچوں کو عام طور پر ایسے ہی کھلونے  میسر ہوتے ہیں ، بہرحال بچے کا دھیان مرتبان  کی طرف گیا ،بچے نے مرتبان اٹھانے کی کوشش کی تو اس کو بھاری محسوس ہوا ، مرتبا ن پتھروں سے بھرا ہوا تھا ، اس میں چھوتے بڑے حجم کے پتھر تھے،بچے نے مرتبان الٹا تو سارے پتھر زمین پر  ُُپھیل گئے  اور وہ ان سے مختلف اشکال بنانے لگا کچھھ دہر بعد بچے نے وہ پتھر واپس مرتبان میں ڈالنے کی کوشش کرنے لگا لیکن ابھی کچھھ ہی پتھر مرتبان میں ڈلے تھے کہ مرتبان بھر گیا اور  ، بچے نے دوبارہ مرتبان خالی کر کے بھرنے کی کوشش کی لیکن اب کی بار بھی ایسا ہی ہوا ، یہ سب معصوم زہن کے لیے کافی پریشان کن تھا ، بہت کوشش کے باوجود بھی جب بچے سے مرتبان بھر نہ پایا تو وہ حیرت اور پریشانی کے ملے جلے جزبات کے ساتھھ ادھر آدھر دیکھنے لگا ،بچے کی نگاہ جب بزرگ پر پڑی ،تو وہ پہلے سے ہی بچے کی معصوم خواہش کا مشاہدہ کر رہے تھے ، وہ مسکراہے اور چارپائِِی  سے اٹھے ، اپنی لاٹھی کا سہارہ لے کر اپنے کپڑوں کی پرواہ کیے  بغیر     مٹی پر ہی بیٹھھ گئے ، بچے کے سامنے سے مرتبان لے کر اپنے سامنے رکھھ لیا ،بچہ بہت دلچسبی سے یہ منظر دیکھنے لگا، پہلے  بزرگ نے بڑے حجم کے پتھر مرتبان میں ڈالے ، پھر چھوٹے حجم کے پتھر ڈالے اور مرتبان کو دونوں ہاتھوں سے بیضوی شکل میں حرکت دی تو چھوٹے پتھر خود اپنی جگہ ڈھونڈ کر مرتبان کی تہ میں بیٹھھ گئے ، بزرگ نے باقِی مانندہ پتھروں کو مرتباں میں ڈالا اور یہ مشق دورائی اور سارے پتھر مرتباں کے اندر اپنی اپنی جگہ پر چلے گئے۔اور  سارے پتھر نہایت آسانی کے ساتھھ مرتبان میں سمو گئے،
مجھے اپنی زندگی بھی ایک مرتباں سی  زیادہ کچھ نہیں لگتی  ، اور میں وہ بچہ ہوں کہ جس نے خواہشوں اور آساہشوں کے چھوٹے چھوٹے پتھروں سے اپنی زندگی کے مرتبان کوبھر لیا ہے ، اور اس زندگی کی بڑے پتھر،اس کی زندگی کے اصل مقاصد ، مرتبان سے باہر ہی پڑے ہیں ، بلکہ حقیقت میں میں نے بڑے پتھروں کو پہچانا ہی نہیں ، اپنی ترجیحات کا تعین ہی نہیں کیا پوری عمر ، بڑے پتھروں کو مرتبان میں جگہ ہی نہیں دی، اور چھوٹے پتھروں کو اتنا موقع ہی نہیں  دیا کہ وہ خود اپنی جگہ گھیر لیتے ، اگر میں فقط اتنا سمجھھ لیتا کہ
 بڑے پتھر پہلے"   تو زندگی بہت آسان ہوتی۔"

5 comments:

  1. بہت عمدہ، ترجیحات کے تعین بارے ہمیشہ ہی ہم سب مخمصے کا شکار رہتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ فیصلہ سازی کا اتنا اختیار اور تجربہ ہمیں نہیں ہوتا۔
    ہاں یہ بات درست ہے کہ وقت ہمیں سکھاتا ضرور ہے لیکن وقت کے سکھائے پر کان کون دھرتا ہے؟ بس جو کان دھرتا ہے وہی دراصل کامیاب کہلاتا ہے۔۔۔۔ دین اور دنیا دونوں معاملات پر ہی یہ کلیہ لاگو ہوتا ہے۔
    یہ میری سمجھ ہے، جو اب تک میں سیکھ پایا ہوں، یقینا اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔
    اچھا شاہ جی، چونکہ تم نے مجھے یہ تحریر ڈیڈیکیٹی ہے، تو بھیا میں اپنے بلاگ کے آرکائیو میں سے ایک تحریر تجھے ڈیڈیکیٹتا ہوں، یہ تحریر بھی ترجیحات کے تعین میں ایک وقت پر لکھی تھی میں نے۔ اسے تو پڑھ اور غور فرما، کبھی فرصت میں اس پر بحث بھی کریں گے۔
    تحریر کا لنک یہ ہے: http://omer-urdu.blogspot.com/2008/11/blog-post_7014.html

    ReplyDelete
  2. یار میری لائف کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے
    پر تو خوش قسمت ہے
    کچھ نہ کچھ تو ڈالا ہی مرتبان میں
    :D

    ReplyDelete
  3. @عمر:
    بلکل ٹھیک ، ہماری حالت وہی ہے جو پہلی بار شہر کے میلے میں میں آنے والے دیہاتی کی ہوتی ہے۔
    @ڈفر
    کچرا ہی ڈالا ہے مرتباں میں فقط۔

    ReplyDelete
  4. یہ درمیانی عمر میں آکے سارے ایسے ہی کیوں سوچنے لگتے ہیں
    خسارے کا احساس ہونے لگتا ہے
    کہ ابھی تو کچھ کیا ہی نہیں
    یا جو کرنا تھا وہ نہیں کیا
    تحریر بہت ہی عمدہ ہے
    لکھتے رہیے شاہ جی

    ReplyDelete
  5. شاہ جی واقعی بہت عمدہ لکھا۔ پڑھ کر مزہ آیا۔ ہمارا مقصدِحیات تو اللہ تعالٰی کی خوشنودی تھی لیکن ہم دنیا میں آکر یہاں کی عارضی خوشیوں کے حصول میں لگ گئے۔ ابھی بھی وقت ہے، ہمیں اپنی زندگیوں کے مقاصد کو پہچان کر اُنکے مطابق زندگی گزارنی ہے۔
    اور یار یہ عمر بنگش والا کیا معاملہ ہے؟ ہمیں بھی تو پتہ چلے۔۔۔

    ReplyDelete